تازہ ترین) 17 برس کی عمر میں پاکستان سے سعودی عرب جانے والے ایک نوجوان کو کیا خبر کہ زندگی اپنی گود میں کتنی مسرتیں لیئے اُسکی بیت اللہ آمد کی ہی منتظر ہے ۔اللہ کے گھر جا کر اپنی باقی کی ساری زندگی اللہ کی عبادت کے لیئے وقف کر نے والا نوجوان کیا جانتا تھا کہ اُسکی زندگی کی طرح اُسکی موت پر بھی ہر مسلمان رشک کرے گا۔ زندگی کے 53 سال رب کا ئنات کی عبادت میں صرف کرنے بعد رمضان کے مقدس مہینے میں ، جمعہ کے روز ، حالت روزہ میں ہی موت کا پروانہ آجائے تو کون ہے جو رب تعالٰی کے حضور ایسی حاضری سے انکاری ہو۔
بیت اللہ میں شیخ الباکستانی کے نام سے پہچان رکھنے والے بابا جی آج ہم میں موجود نہیں لیکن ہر مسلمان کے دل میں ایک گمنام خواہش بن کر ضرور موجود رہیں گے ۔