انسان شروع سے ہی آپس میں ہمکلام ہوتے رہےہیں ۔یہ کلام کبھی تو گفتگو کے ذریعے تو کبھی اشاروں اور کنایوں میں ہوتا تھا ۔لیکن یہ گفتگو زبان سے نکل کر فضا میں بکھر جاتی تھی اور اسے ریکارڈ نہیں کھا جاسکتا تھا ۔
اس کی وجہ یہ تھی کے ابھی لکھائی ایجاد نہیں ہوئی تھی ۔انسان اس بارے میں سوچتا رہا اور اس نے کچی مٹی کی تختیوں پر تصویریں بنانا شروع کیں
۔یوں تصویری رسم الخط کا اغاز ہوا ۔جاپانی اور چینی رسم الخط کو سب سے قدیم مانا جاتا ہے دوسرا بڑا رسم الخط رومن جبکہ تیسرا ور جدید رسم الخط عربی اور فارسی کا ہے۔
تحریر کا فن ایجاد کرنے کے بعد انسان نے ایسی چیز کے بارے میں سوچنا شروع کیا ،جس پر لکھاجاسکے ۔
کسی نے چمڑے کو لکھنے کے لئیے استعمال کیا ،کسی نے درختوں کجی چھال کو اس مقصد کے لئیے استعمال کیا اور بعض نےدرختوں کے بڑے بڑے پتوں پر لکھا ۔بعض نے موم سے تیار کی گئی تختیوں کو لکھنے کے لئیے استعمال کیا۔
یوں لکھنے کا فن ترقی کرتا چلا گیا اور ایشیائے کوچک کے ساحلی علاقوں میں جو کاتب افراد موجود تھے ینہوں نے بھیڑ بکریوں کی کھالوں سے پارچے تیار کرنے کے بعد انھیں لکھنی کے لئے استعمال کیا۔