کابل(تازہ ترین) پاکستان اور افغانستان میں آنے والے زلزلےکی تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کل کے زلزلہ کافی وسیع تھا لیکن یہ کافی گہرا تھا جس کی وجہ سے بچت ہوگئی۔ امریکہ جیولوجیکل سروے نے اس کی شدت 7۔7 بتائی تھی لیکن بعد میں اسکو 5۔7کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔پیر کو آنے والا یہ زلزلہ انتہائی شدید تھا اور پوری دنیا میں ہر سال 7.0 یا اس سے زیادہ شدت کے صرف 20 زلزلے آتے ہیں۔ پیر کو آنے والا زلزلہ اپریل اور مئی میں نیپال میں آنے والے زلزلے کا مجموعی نیتجہ ہے اور بھارتی علاقوں کا شمال میں یوریشیا کے براعظم سے ٹکرانے کا سست عمل ہے۔ لیکن یہ براہ راست منسلک نہیں ہے جبکہ اوپن یونیورسٹی کے ماہر ارضیات پروفیسر ڈیوڈ روتھیری کا کہنا ہے کہ ہندو کش کے پہاڑی سلسلے بھارت کے کونے پر ہیں نہ کہ برا اعظموں کے ٹکرانے کی فرنٹ لائن میں جہاں ہمالیہ کا پہاڑی سلسلہ کھڑا ہے اور جس کی وجہ سے بھارت ہر سال 40 سے 50 میلی میٹر چھوٹا ہو رہا ہے اس علاقے میں بھارت اور افغانستان کے کونے ملتے ہیں اور ہمالیہ کی ‘فالٹ لائن’ہے۔یہاں بہت چھوٹی چھوٹی ایک دوسرے سے ٹکراتی ہوئی فالٹ لائنز ہیں جو مختلف سمت میں ایک دوسرے کو دھکا دیتی رہتی ہیں۔ پروفیسر مائی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ بہت پیچیدہ علاقہ ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں لاکھوں سال کے دوران بہت سی (ٹکٹونک) پلیٹیں ٹکرائی ہیں اور یہ پیچیدہ خطہ اس طرح بنا ہے۔بہت سی فالٹ لائنوں کی میپنگ کی گئی ہے لیکن اب ان میں سے بہت سی بے حرکت ہیں لیکن اس قسم کے زلزلوں سے ان میں سے کوئی کبھی بھی حرکت میں آسکتی ہے۔اوریہ کہ جس علاقے میں پیر کو زلزلہ آیا وہاں عموما زلزلے کا مرکز گہرائی میں تھا جبکہ 2005 کا زلزلہ اس علاقے سے 300 کلومیٹر جنوب مشرق میں آیا تھا اس لیے وہ زیادہ گہرا نہیں تھا۔